نوجوان مصنفین کلب

ظالم بادشاہ اور نیک شہزادی

تحریر: ثنا نعیم

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ریاست کا بادشاہ بہت مغرور اور ظالم تھا۔ جب اس کی کوئی خواہش پوری ہوتی تو وہ بہت خوش ہوتا اور جب کبھی اس کی خواہش پوری نہ ہوتی تو وہ اپنے سپاہیوں اور قوم پر سزا لاگو کر دیتا۔ اسی بادشاہ کی سات بیٹیاں تھیں اور وہ ان سے بہت پیار کرتا تھا۔ایک دن بادشاہ نے شہزادیوں سے کہا کہ میں آپ سے ایک سوال پوچھوں گا جس نے صحیح جواب دیا تو میں اس کو بہت سی چیزیں تحفے میں دوں گا۔ سب نے کہا ٹھیک ہے۔بادشاہ نے پوچھا وہ کون ہے جو آپ کو کھانا ،زیور،لباس،اور بہت سی چیزیں دیتا ہے ؟ تو چھ شہزادیوں نے جواب دیا کہ آپ ہیں تو بادشاہ یہ سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا۔مگر ایک بیٹی نے جواب نہیں دیا تو بادشاہ نے پوچھا کہ اس نے جواب کیوں نہیں دیا ؟ تو اس نے کہا کہ یہ جو سب کچھ آپ کے پاس ہے اور جو آپ ہمیں دیتے ہیں یہ سب تواللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔یہ بات سن کر بادشاہ غصے سے آگ بگولہ ہو گیا۔ اور اس نے اپنی بیٹی کو محل سے باہر نکال دیا اور شہزادی جنگل میں چلی گئی ۔ جنگل میں اسے وہاں ایک جھونپڑی دکھائی دی۔ جس میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ اس نے بوڑھے آدمی کو کہا میں بے گھر اور بے سہارا ہوں لہذا آپ اگر مجھے اپنی جھونپڑی میں پناہ دیں گے تو آپ کی جھونپڑی کی صفائی کروں گی اور سارا کام کروں گی ۔برائے مہربانی مجھے یہاں رہنےکی اجازت دے دیں۔تو اس بوڑھے آدمی نے اسے وہاں رہنے کی اجازت دے دی۔ اس بوڑھے آدمی کے پاس ایک بکری تھی ۔کچھ دن بعد بوڑھے آدمی کو کسی کام کی غرض سے شہر جانا پڑا۔جھونپڑی میں شہزادی رہتی تھی وہ صفائی کرتی تھی اور بکری کو گھاس بھی ڈالتی تھی۔ ایک دن شہزادی نے دودھ لیا کچھ خود پیا اور ایک پیالہ بھر کے دودھ کا جھونپڑی کے باہر رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو دیکھا کہ اس پیالےمیں ایک ہیرا تھا۔جس کا رنگ لال تھا ۔کچھ دن شہزادی نے ایسا کیا اور اس طرح اس کے پاس سات ہیرے جمع ہوگئے ۔جب بوڑھا آدمی واپس آیا تو شہزادی نے ایک ہیرا اسے دیا اور باقی چھ ہیرے اپنے پاس رکھے اور بوڑھے آدمی سے کہا کہ وہ ان ہیروں کو فروخت کر کہ محل بنائیں گے۔ بوڑھا شخص اس کے فیصلے سے متفق تھا اور انہوں نے ہیرے فروخت کر کہ محل کی تعمیر شروع کر دی۔ چند مہینوں میں محل تیار ہو گیا اور شہزادی بہت خوش تھی اور اپنے اللہ پاک کا شکر ادا کر رہی تھی۔اسی دوران شہزادی نے اپنے اسی محل میں اپنے والدین اور بہنوں کو مدعو کرنے کا سوچا۔شہزادی نے محل میں اپنے والد اور بہنوں کو آنے کے لئے پیغام بھیجا ۔بادشاہ اور اس کی بیٹیاں محل میں آئیں اور دیکھا کہ محل بہت خوبصورت تھا۔ جب شہزادی آئی تو اس نے نقاب کیا ہوا تھا۔ شہزادیاں دیکھ کر حیران ہوئیں کہ یہ کون شہزادی ہے جو اتنی امیر ہے لیکن اس نے نقاب کیوں کیا ہوا ہے؟ شہزادی اُٹھ کر چلی گئی اور پھر اپنے پُرانے لباس میں واپس آئی تو ظالم بادشاہ دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اسے اپنی بیٹی پر بہت فخر ہوا اور اسے ساری سمجھ آ گئی کہ اس کائنات کا مالک اللہ تعالی ہے اور وہی سب کو رزق دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد پھر وہ ایک رحم دل بادشاہ بن گیا۔

 


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریرگورنمنٹ گرلز ہائی سکول لودھراں سے جماعت دہم کی طالبہ ثنا نعیم نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button