نوجوان مصنفین کلب

ھم نے گھر میں طوطا پالا

تحریر: مریم ندیم

گرمیوں کی چھٹیوں میں میرے بڑے بھائی جان سیالکوٹ سے ایک خوبصورت سا طوطا لائے جو بہت چھوٹا تھا۔ میں تو طوطے کو دیکھ کر بہت خوش تھی کیونکہ طوطا میرا پسندیدہ پرندہ ہے۔ مجھے بچپن ہی سے طوطے پالنے کا شوق تھا۔ میں نے اس کا نام میاں مٹھورکھا۔ پہلے دن تو میاں مٹھو نے بہت شور مچایا مگر پھرجب رات ہوئی تو میرے بھائی نے اسے ایک ڈبے میں بند کر کہ اس ڈبے میں سوراخ کردیئے تا کہ وہ سانس لے سکے اور پنجرے میں ہوا دستیاب ہو۔۔ پہلا دن تو اسی طرح گزر گیا اور پھر دوسرے دن بھائی بازار سے اس کے لئے ایک پنجرہ لے آئے اور اس پنجرے کو خوب سجایا۔ اس میں دونوں طرف گھڑوی لگائی جس میں وہ میاں مٹھو آرام کرتا تھا اور صرف کھانے پینے کے لئے باہر آجاتا۔ جب میں سکول سے واپس گھر آتی تو میاں مٹھو کو باجرہ ڈالتی اور شام کو جب امی جان سبزی بناتی تو اس کے بعد ٹماٹر کے ٹکڑے اور باقی چیزیں جو پرندے شوق سے کھاتے وہ اکٹھی کر کہ میاں مٹھو کو ڈالتی ۔ ایک دفعہ میاں مٹھو کا پر اس کے پنجرے میں پھنس گیااور پھر میاں مٹھو نے شور مچانا شروع کردیا ٹیں ٹیں ٹیں۔ میری امی نے شور سنا تو جلدی سے پنجرہ کھولا اور میاں مٹھو کو باہر نکالا- میاں مٹھو کے پر پنجرے کی تاروں کی وجہ سے زخمی ہو چکے تھے ۔ شام کو جب بھائی گھر آئے تو میں نے انہیں بتایا کہ میاں مٹھو کو چوٹ لگی ہوئی ہے۔ پھر انہوں نے طوطے کو کھول کر دیکھا اور فوراً جاکر اس کی دوائی لائے ۔ اب میری امی اُسے روزانہ یہ دوا دیتی اور اس کے کھانے پینے کے لئے بھی کھانا دیتی۔ اب میاں مٹھو بڑا ہو رہا اور وہ اب ھمارے گھر میں آزاد بھی پھرتا رہتا ہے۔ میاں مٹھو کے ساتھ کھیل کر بہت اچھا لگتا ہے۔


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریر گورنمنٹ گرلزہائیر سکول آدم واہن سے نہم جماعت کی طالبہ مریم ندیم نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button