بلاگ

بطور سکول پرنسپل میرا پہلا عشرہ

تحریر: سدرہ صدیق

پہلے دن میں تمام متعلقہ ملازمین سے سکول کی اچھی طرح صفائی کرواتی۔ سارا سکول اچھی طرح صاف ہوتا۔ دوسرے دن میں پرائمری حصے میں باتھ روم بنواتی اور ان باتھ رومز میںہاتھ دھونے والا صابن رکھواتی ۔ تیسرے دن میں صاف ٹھنڈے پانی کا فلٹریشن پلانٹ لگواتی اور یہ تمام کام میں اپنی زیرنگرانی کرواتی۔ چوتھےدن میں سکول میں کینٹین کے لیے ایک کمرا بنواتی جس میں طلباء کی ضرورت کی تمام اشیاء ہوتی ۔ میں سکول میں نظم وضبط قائم کرتی ۔ پانچویں دن میں تمام طالبات سے خطاب کرتی اور ان کو سکول کے اصول وضوابط کے بارے میں بتاتی تاکہ بچے ان پر عمل کریں۔ میں سکول میں ہر مہینے ایک سپورٹس ڈے بھی منعقد کرواتی۔ چھٹے دن میں سکول کے تمام ملازمین سے خطاب بھی کرتی اور ان سے کہتی کے سکول کی صفائی سکول ٹائم سے پہلے ہو جانی چائیے۔ سکول ٹائم میں کوئی بھی ملازم سکول میں نہ گھومے پھرےاپنی جگہ پر موجود رہے اگر کسی کو کوئی کام ہو تو وہ پہلے مجھے فون کر کے بتائے۔ سا تویں دن میں تمام ٹیچرز سے میٹنگ کرتی اور ان سے کہتی کہ کوئی بھی ٹیچر پریڈ لینے کے لیے بچوں کواپنے پاس نہ بلوائیں بلکہ خود ان کے پاس جائے۔ اور یہ بھی ٹیچرز کی ذمہ داری ہوگی کے بلاضرورت بچوں کو باہر نہ جانے دیں۔ جس ٹیچر کو چھٹی کی ضرورت ہو گی وہ پرنسپل یعنی مجھے پہلے اطلاع دے۔ چھٹی کرنے والی ٹیچر اگلے دن ایک اضافی پریڈ لے گی ۔ آٹھویں دن میں طلباء کے والدین اور اساتذہ کی میٹنگ کرواتی جس میں ہر کلاس کے ہر طالب علم کے بارے میں بات چیت ہوتی ۔ نویں دن میں سکول کی ہر کلاس ہر جگہ کا دورہ کر تی اور دیکھتی کے جیسا میں چاہتی تھی ویسا کام ہو رہا ہے یا نہیں۔

ایڈیٹر نوٹ:یہ تحریر گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول آدم واہن لودھراں سے گیارہویں جماعت کے طالب علم سدرہ صدیق  نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کی ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button