متفرق

اگر میں چڑیا ہوتی تو

تحریر: مصباح فرید

اگر میں چڑیا ہوتی تو میں آزاد ہوتی اور فضاؤں میں آزادی کے ساتھ اُڑتی ۔ کوئی رکاوٹ اور پابندی نا ہوتی۔ میں جہاں جانا چاہتی وہاں اپنی مرضی سے  اُڑتی چلی جاتی۔ میں نے ہمیشہ آزاد چڑیا کا خواب دیکھا ہے۔  میں یہی چاہتی ہوں کہ میں چڑیا ہوتی۔ کبھی چہچہاتی ، کبھی پانی میں نہاتی ، تو کبھی گانے گاتی ،تو کبھی ادھر اُدھر گھومتی تو کبھی بارش میں نہاتی ۔ اگر میں قدرتی طور پر چڑیا ہوتی تو بھی ایک اچھی زندگی گزارتی ۔ اپنا گھر یعنی گھونسلہ بناتی اور ٹھنڈی ہواؤں میں اُڑتی چلی جاتی اور انجوائے کرتی ۔ اور ہر درخت پر جا کر اپنے لئے کھانے کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور لے آتی۔ کبھی آم کے درخت پر تو کبھی انگور کی بیل پر میں ایک آزاد زندگی گزارتی اور دوسرے اپنے ہمسفر ساتھیوں کےساتھ انجوائے کرتی ۔اور سب پرندے میرے دوست بن جاتے۔اور ان دوستوں کے ساتھ  ہر گھر میں جاکر دانہ دنکا لے آتی اور سب مل کر کھاتے ۔ اور اگر ایک دوسرے کے ساتھ ایسے ہنگامہ یا جھگڑا ہو جاتا تو میں ہر ایک کے پاس جا کر اُن کو مناتی اور اپنے پاس لے کر آتی اور کچھ کھانے کے لئے انہیں اِدھر اُدھر لے جاتی  اور وہ پھر مان جاتے ۔ اور ہر ایک کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھتی اور اُن کو روٹھنے نہ دیتی۔ اور ہر ایک کے ساتھ  بہن بھائیوں والے رشتے کی طرح رشتہ بنا کر رہتی ۔ اور اُن کے ساتھ ہمیشہ اچھا برتاؤ کرتی اور ان کےہر دُکھ درد میں ساتھ دیتی اور اُن کے ساتھ گھل مِل جاتی اور ہر اپنے دوست اور ضرورت مند چڑیا کو اپنے ساتھ لے آتی اور اپنے ساتھ رکھتی اور اُن کی بھرپور مدد کرنے کی کوشش کرتی ۔ اور بس مجھے اُن کا پیار چاہئے ہوتا اور وہ میں حاصل کرنا چاہتی اور ہر گز اس پیار کو نہ گنواتی۔لیکن میں انسان ہونے کے ناطے یہ کہوں گی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں چڑیا نہیں بنایا تو کیا ہوا۔اشرف المخلوقات یعنی  انسان تو بنایا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہئے اگر اللہ تعالیٰ مجھے پرندہ یعنی چڑیا بنا  دیتا تو  بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی اب جو میری قسمت میں جو تھا اللہ تعالیٰ نے مجھے اُس سے نوازا ہے۔ مجھ پر اللہ تعالیٰ کا بڑا کرم ہے کہ اُس نے مجھے انسان بنایا۔

ا یڈیٹر نوٹ: یہ تحریر گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 53 ایم لودھرں سے جماعت سکینڈ ایئر کے طالب علم مصباح فرید  نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button