متفرق

خاموشی کا شور

تحریر:علیشبہ بی بی

یہ صرف ایک کہانی ہی نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ میرا خیال ہے میں ایسے ہی سوچتی ہوں اور کوشش کرتی ہوں کہ جو میں سوچوں اس پرعمل پیرا بھی ہوں۔ میں سوچتی ہوں کہ محنت اتنی خاموشی سے کرنی چاہیے کے کامیابی شور مچادے ۔بالکل اسی طرح اگر آپ سکول میں کالج میں یا کہیں اور محنت کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں یہ نہ کہیں کہ ہائے میں نے محنت کی اور فلاں شخص نے محنت نہیں کی۔ ہو سکتا ہے کہ اس شخص کی محنت آپ کی محنت سے زیادہ ہو اور وہ آپ سے چھپی ہوئی ہو۔ اور جب رزلٹ آئے تو اس شخص کا رزلٹ آپ کے رزلٹ سے بہت اچھاہو۔ اس لیے میں چاہتی ہوں کہ محنت اتنی خاموشی سے کرو کے کامیابی خود شور مچا دے ۔اب کرتی ہوں میں اپنی بات ۔میں کلاس دہم کی طالبعلم ہوں ہماری پوری کلاس بہت اچھا پڑھتی ہے اتنا اچھا پڑھتی ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ میرانہم کا راز کو کیسا آئے گا میں پاس بھی ہوں گی۔
آخر کار میں نے ان سب باتوں کو اپنے ذہن سے نکالا اور خاموشی سے محنت کرنے لگی۔ یہ نہیں کہ صرف محنت کی بلکہ ساتھ ساتھ اپنے اچھے رزلٹ کی اللہ سے دعا بھی کی۔ کیونکہ دوا کے ساتھ دعا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ آخر کار وہ دن بھی آگیا جب ہمارے نہم کے پیپر شروع ہوئے جب ہم پیپردے کے واپس آتے تو سب لڑکیاں کہہ رہی ہوتی۔ تھیں کہ میرا پیپر بہت اچھا ہوا ہے۔ میں بس ان کی باتیں سنتی اور اپنے ذہن میں یہ بات رکھتی تھی کہ اللہ میری
محنت کا صلہ ضرور دے گا ۔الحمد اللہ جب ہمارا رزلٹ آیا تو میرا نام نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کی لسٹ میں تھا یہ دیکھ کر میں بہت خوش ہوئی اور اب میں بس یہی بات اپنے ذہن میں رکھتی ہوں کہ وو محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ کامیابی خود شور مچادے


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریرگورنمنٹ گرلز ہائی سکول چک نمبر 53 ایم سے جماعت دہم کی طالبہ علیشبہ بی بی نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button