متفرق

درخت ہے تو بہار ہے— ورنہ گردوغبار ہے

تحریر: محمد ندیم اقبال

برسوں پہلے کی بات ہے۔ کہ ہمارے گاؤں  میں ایک بزرگ رہتے تھے۔ وہ بہت عقلمند اور ذہین انسان تھے۔ کبھی کسی کی بُرائی نہیں کرتےتھے۔ وہ ہمیشہ اچھےکاموں کی تلقین کرتےاور بُرے کاموں سے روکتے تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ وہ ایک استاد بنیں مگر مالی مشکلات کی وجہ سے وہ استاد نہ بن سکے۔ لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنے گھر کی بیٹھک میں ہی  درس وتدریس کا سلسلہ شروع کرلیا۔ وہ بچوں کی رہنمائی کرتےاور دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی بچوں کو سکھاتے ۔ وہ غریب بچوں کی فیس معاف کردیتے اور ان کو بغیر فیس کے تعلیم دیتے تھے۔وہ بچوں کو صبح اور شام کے وقت قرآن مجید بھی پڑھاتے تھے ۔ وہ بزرگ کسی کو بھی مصیبت میں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ ہمارے گاؤں کی مسجد جب تعمیر ہورہی تھی تو مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں بزرگ نے بہت مناسب مشورے دیئے اور خوبصورت مسجد تعمیر کروائی ۔ وہ ہمیشہ لوگوں کو درخت لگانے کا مشورہ دیتے تھے۔ ان کا قول تھا کہ:

درخت ہے تو بہار ہےـــــــــــ ورنہ گردوغبار ہے

درخت لگاؤ ــــــــــ مفت آکسیجن پاؤ


ا یڈیٹر نوٹ: یہ تحریرگورنمنٹ ہائی سکول چک نمبر 313 ڈبلیو بی سے جماعت دہم کے طالب علم محمد ندیم اقبال نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button