متفرق

اچانک مہمان آنے پر ردِعمل

تحریر: سائرہ رفیق

ایک دن صائمہ گھر پر اپنے بہن بھائی کے ساتھ اکیلی تھی ۔لیکن وہ سب صائمہ سے چھوٹے تھے اور اس دن صائمہ کے ابو جان اور امی جان گھر پر نہیں تھے۔ صائمہ اور اس کی بہن نے سکول سے واپسی پر گھر کا کام کیا۔ اوروہ سبق یاد کرنے بیٹھ گئے ۔ اچانک صائمہ کے گھر پران کے ماموں اور ممانی آگئے ۔ وہ بہت سالوں بعد آئے تھے اچانک ان کو دیکھ کر صائمہ بہت خوش بھی ہوئی اور حیران بھی ہوئی۔ خوش اس لئے تھی کہ ماموں اور ممانی کافی عرصے بعد آئے تھے اور حیران اس لئے تھی کہ گھر پر کوئی نہیں تھا۔ اورصائمہ بہت پریشان ہوئی کہ میں کیا کروں کیونکہ اسے مہمان نوازی کے بارے میں علم نہیں تھا۔ صائمہ نے سب سے پہلے ان کو سلام کیا اور ان کو بیٹھنے کو کہا اور پھر جلدی سے گئی اور اپنی خالہ کو بلا کر لے آئی ۔ انھوں نے ان کے ساتھ بہت پیار سے گفتگو کی مگر صائمہ کو نہیں معلوم کہ جب مہمان آجائے تو کیا کرنا چاہئے۔ اور پھر صائمہ کی خالہ نے اشارہ کیا کہ کچھ ان کے لئے لے کر آؤ۔ صائمہ جلدی سے گئی اور کولڈ ڈرنک اور سنیکس لے کر آئی اور اپنی خالہ کو دی اورپوچھا کہ اور کچھ لینا ہے۔ تو خالہ نے اسے شام کا کھانا تیا ر کرنے کو بولا ۔ صائمہ بہت پریشان ہو گئی اور دل ہی دل میں سوچنے لگی ویسے تو مہمان اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتے ہیں۔ لیکن صائمہ ان کو بہت بُرا بھلا کہنے لگی کہ ان کو بھی ابھی آنا تھا۔ جب گھر پر کوئی نہیں تھا۔ صائمہ نے دل ہی دل میں بہت کوسا کہ مہمانوں نے آکر سارا دن خراب کردیا۔ ابھی صائمہ یہ سوچ ہی رہی تھی کہ مہمانوں نے کہا کہ اچھا اب ہم چلتے ہیں اور پھر کبھی چکر لگائیں گے صائمہ یہ سن کر دل ہی دل میں بہت خوش ہوئی۔ اور دعا کرنے لگی کہ جلدی سے جائیں مگر خالہ نے اُن سے بہت اصرار کیا کہ ٹھہر جائیں لیکن انہوں نے منع کردیا اور وہ لوگ چلے گئے۔ اور اس کے بعد صائمہ نے یہ دعا مانگی کہ جب بھی میں گھر پر اکیلی ہوں تو مہمان نہ آئیں ۔وہ پل صائمہ کی زندگی کے یادگارمگر مزاحیہ پل تھے۔ جو ہمیشہ صائمہ کو یاد رہیں گے۔

 


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریرگورنمنٹ گرلز ہائی سکول لودھراں سے دہم جماعت کی طالبہ سائرہ رفیق نے بھیجی ہے۔ اور اس میں صائمہ ایک فرضی نام ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button