متفرق

جنگل میں منگل

تحریر: انیسہ بشیر

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں کے قریب ایک جنگل تھا جو کہ  بہت ویران تھا وہاں کسی کا جانے کو دل نہیں کرتا تھا۔ لیکن جہاں جنگل تھا وہ جگہ بہت خوبصورت تھی  اور یہ گاؤں اور دریا کے درمیان تھا ۔یہ جگہ اس قابل تھی ہے جو جو بہت ویران تھا اس کو دیکھنے کا دل تک نہی کہ وہاں کوئی ایسی چیز بنائی جائے جو دیکھنے کے قابل ہو ۔آخر کار گاؤں کے ایک مالی  محمد اشرف  منصوبہ بنایا کہ  وہ اس جنگل کو ایک ایسا باغ بنائے گا کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جائیں گے ۔محمد اشرف  اس باغ کو ایک خوبصورت چمن بنانا چاہتا تھا۔ اس نے جنگل کی  پہلے صفائی کی  اور پھر  اس زمین کو پانی دیا۔ اور اس جنگل کو بہتر کرنا شروع  کر دیا۔ اس مالی کو باغات اور سبزے  سے بہت لگاؤ تھا ۔ اس نے جنگل میں کچھ نئے پودے لگائے اوراس نے دن رات اس باغ کی حفاظت کی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے  چند دنوں میں یہ ویران جنگل ایک خوبصورت باغ بن گیا ۔ اور اس میں خوبصورت پھل دار پودے اور  پھولوں کے پودےاگنا شروع ہو گئے ۔گاؤں کے لوگ اس باغ کو دیکھنے کے لیے آتے تھے اور باغ دیکھنے کے قابل تھا۔ ۔ یہ باغ گلشنِ باغ کے نام سے مشہور ہوگیا۔  جنگل کو باغ بنانے کا سہرا اشرف کے سر تھا۔ جس نے دن رات ایک کرکے اس جنگل  کو چمن میں بدل دیا۔  گاؤں والوں نے اس کے بدلے میں اشرف کو انعام دینا چاہا لیکن اس نے لینے سے انکار کردیا ۔ اور کہا کہ اپنے بچوں کو پالنے پر کوئی باپ انعام نہیں لیتا۔ حقیقت میں اس نیک دل انسان نے اپنے بچوں کی طرح اس باغ کو چمن بنایا۔ دوسرے مالی تو رات دن محنت نہیں کرتے تھے لیکن محمد اشرف  دن رات اپنے کام میں مگن رہتا تھا۔ آخر ایک دن وہ کام میں مصروف تھا کہ ایک خطرناک مکھیوں کا ٹولا اس پر ٹوٹ پڑا اور سب لوگ  چھوڑ کر بھاگ گئے۔ لیکن اشرف اپنے کام میں اس قدر مصروف تھا کہ وہ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا ۔باغ ایک چمن کی شکل میں موجود رہا۔ باغ کو دیکھنے کا دل اب ان لوگوں کا بھی کرتا تھا جو کبھی اس باغ کو دیکھنے کے قابل نہیں سمجھتے تھے۔ اس لئے قدرت کا قانون ہے کہ اگر انسان جو چاہے وہ کرسکتا ہے۔ زندگی میں نااُمید کبھی نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ بُرے وقت میں ہاتھ تھامنے والا اللہ کے سوا کوئی اور نہیں ہوتا ۔ اس باغ کو خوبصورت بنانے میں ایک انسا ن کا ہاتھ ہے۔ جو اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ جنگل میں منگل یہ ایک باغ روشن چراغ بن گیا۔

ا یڈیٹر نوٹ: یہ تحریر جماعت دہم کے طالب علم انیسہ بشیر  نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button