متفرق

مجبور لڑکی

تحریر: مہوش بتول

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک لڑکی رہتی تھی ۔ وہ اپنے بہن بھائیوں سے بڑی تھی۔ بڑا ہونے کے ناطے اس پر بہت سی ذمہ داریاں تھیں۔ اس لڑکی کی امی اکثر بیمار رہتی تھیں ۔ اس وجہ سے اس کو گھر کی ساری ذمہ داریاں بھی سنبھالنا پڑتی تھی ۔مگر  اُس لڑکی کو پڑھنے کا بہت شوق تھا ۔وہ دل ہی دل میں سوچتی تھے کہ میں پڑھ لکھ کر کچھ بنوں اور اپنے ماں باپ  کا سہارا بنوں۔ کیونکہ اس کے باباکا کوئی بھائی بھی نہ تھا۔ اور نہ ہی بیٹا اتنا بڑا تھا کہ کام میں ہاتھ بٹائے۔ جب وہ اپنے بابا کو کھیتوں میں اکیلے کام کرتے ہوئے دیکھتی تو اُس کی آنکھیں بھر جاتی۔وہ چاہتے ہوئے بھی بابا کا ہاتھ نہ بٹا سکتی ۔ کیونکہ ایک تو وہ کھیتی باڑٰ کرنا نہیں جانتی تھی ۔اگر وہ پھر بھی ہاتھ بٹانے جاتی تو  بھی تو اُس کے بابا اسے کرنے نہ دیتے ۔ کیونکہ یہ معاشرہ آج بھی بیٹیوں کی اہمیت کو نہیں جان سکا۔اس کے بابا لوگوں کی باتوں سے ڈرتے تھے ۔ اس کے امی ابو اس کو پڑھانا چاہتے تھے اور وہ بھی پڑھنا چاہتی تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ وہ اپنے امی ابو کے لئے کچھ ایسا کرے کہ ان کو یہ محسوس نہ ہو کہ ان کا بڑا بیٹا نہیں ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ لڑکی میڑک سے آگے نہ پڑھ سکی اور اس کی خواہش دل میں ہی رہ گئی۔اگر وہ اپنے بابا سے ضد کرتی کہ اس نے آگے پڑھنا ہے تو شاید وہ مان جاتے۔مگر وہ بہت سمجھدار تھی اس نے جب اپنے مالی حالات کا جائزہ لیاتو اسے لگا کہ اسے اپنے بابا پر مزید پڑھائی کے اخراجات کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے۔ اس طرح وہ مجبور لڑکی اپنی خواہش کو دل میں دفن کرکے گھر بیٹھ گئی۔

ا یڈیٹر نوٹ: یہ تحریر گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 53ایم لودھراں سے جماعت دہم کے طالب علم مہوش بتول  نے بھیجی ہے۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button