متفرق

غریب لڑکی سے وکیل تک کا سفر

تحریر: زہرہ شاہ محمد

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک لڑکی شگفتہ رہتی تھی۔ شگفتہ بہت بہادر اور ذہین تھی لیکن بچپن میں اس کے والدین کا انتقال ہو گیا تھا۔ وہ اپنی دادی کے پاس رہتی تھی۔ اس کی دادی اس سے بہت پیار کرتی تھی اور کبھی اسے والدین کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتی۔ جب وہ پندرہ برس کی ہوئی تو اس کی دادی کا بھی انتقال ہو گیا۔ گاؤں کا سردار گاما جٹ بہت لالچی تھا۔ اس نے شگفتہ کو اِس کے گھر سے نکال دیا۔ اور شگفتہ کی جائیداد اپنے قبضے میں لے لی۔ پھر شگفتہ نے حالات سے لڑنے اور جیتنے کی ٹھانی اور شہر کی طرف نکلی۔ بالآخر وہ ایک قریبی چھوٹے سے شہر میں پہنچ گئی مگر اس کے پاس خرچ کرنے یا کچھ خرید کرنے کے لیے کچھ نہ تھا۔ اس کے پاس کھانے تک کے پیسے نہیں تھے۔
اتنے میں اسے ایک سکینہ نامی عورت ملی۔ شگفتہ نے عورت کو اپنا حال سنایا تو سکینہ نے ترس کرتے ہوئے سگفتہ کو اپنے گھر لے گئی۔ لیکن سکینہ نے شگفتہ کو گھر رکھنے کے لئے ایک شرط رکھی کہ وہ گھر کا سارا کام کرے گی۔ لیکن وہ شگفتہ چاہتی تھی کہ وہ پڑھے اور بہتر تعلیم حاصل کر کہ ایک منفرد مقام حاصل کرے۔ اسی لئے سگفتہ نےسکینہ سے التجا کی کہ اسے اور کچھ نہیں چاہئے بس وہ اسے پڑھنے کی اجازت دے۔ پہلے تو سکینہ نے یہ شرط ماننے سے انکار کر دی مگر شگفتہ کے مسلسل اصرار اور منت سماجت کے بعد سکینہ نےشگفتہ کو پڑھنے کی اجازت دے دی۔۔ شگفتہ جانے لگی وہ صبح سکول جاتی اور دوپہر کو واپس آتی۔ اور شام تک گھر کا کام کرتی اور رات کو بیٹھ کر پڑھتی۔ دن گزرتے گئے۔ اور بالآخر شگفتہ ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کر کہ وکیل بننے میں کامیاب ہو گئی۔ اسے اپنا ماضی یاد تھا جب گاما جٹ نے اسے گھر سے نکالا تھا۔ شگفتہ دوبارہ اپنے گاؤں گئی اور گاما جٹ کو یاد دلایا کہ یہ وہی لڑکی ہے جس کو اس کے والدین کی وفات کے بعد گاما جٹ نے اس کی جائیداد پر قبضہ کر لیا تھا اور گھر سے نکال دیا تھا۔ شگفتہ نے بتایا کہ اب وہ تعلیم حاصل کر کہ وکیل بن گئی ہے اور گاما جٹ کو خبردار کرتی ہے کہ جلد از جلد اس کا گھر اور جائیداد واپس کر دے ورنہ شگفتہ گاما جٹ کے خلاف کاروائی کرے گی۔ گاما جٹ اب شگفتہ سے ڈرنے لگا اور خیال کرنے لگا کہ اب اگر اس نے شگفتہ کی جائیداد اگر واپس نا کی تو اسے جیل جانا پڑے گا۔ اسی لئے گاما نے شگفتہ کی مقبوضہ جائیداد واپس کر دی۔ تو شگفتہ نے گاما جٹ کو اس شرط پر معاف کردیا کہ وہ اب کسی پر کوئی ظلم نہیں کرے گا۔ اور کبھی کسی کی جائیداد پر قبضہ نہیں کرے گا، کبھی کسی یتیم کا حق نہیں کھائے گا۔ یہ بہادر لڑکی ان تمام لڑکیوں کے لئے ایک مثال ہے جو حالات سے گھبرا جاتی ہیں۔ جو یہ سمجھتی ہیں کہ اگر ہماری مدد کرنے کے لئے کوئی نہ ہو تو بس اُن کی زندگی ختم ہو گئی اب وہ کچھ نہیں کرسکتیں۔


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریر گورنمنٹ گرلز ہائی سکو ل 53 ایم لودھراں سے دہم جماعت کی طالبہ زہرہ شاہ محمد نے بھیجی ہے۔اس میں شگفتہ، سکینہ اور گاما جٹ فرضی کردار ہیں۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button