متفرق

بہادر لڑکی

تحریر: ثانیہ

یہ کہانی شازیہ نامی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو اپنی زندگی میں بالکل نا اُمید ہو چکی تھی۔ مگر اسے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا۔ شازیہ میٹرک تک تو باآسانی تعلیم حاصل کر چکی تھی۔ خواہشات کو پورا کرنے کے لئے اب اسے آگے پڑھنا تھا ۔ لیکن شازیہ کے گاؤں میں ماحول ایسا تھا کہ میڑک کے بعد لڑکیوں کو آگے پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔ جب شازیہ نے میٹرک کر لی تو اُس نے اپنے ابو سے کہا کہ میں نے آگے پڑھنا ہے تاکہ میں اعلی تعلیم حاصل کر کہ اپنے خوابوں کو پورا کر سکوں۔پہلے تو اس کے والدین شازیہ کو تعلیم جاری رکھنے سے منع کرتے رہے مگر شازیہ نے بڑی مشکل سے اپنے والدین کو قائل کر کہ اس نے کالج میں داخلہ لے لیا اور پڑھنا شروع کردیا۔ وہ بہت محنت کرتی تھی اور دل لگا کر پڑھتی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شازیہ کی پڑھا ئی میں مزید دشواریاں آتی گئیں لیکن وہ آگے پڑھتی رہی۔ ان مشکلات کے ساتھ شازیہ نے ایف ایس سی بھی بہت اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کی۔ لیکن جب اس سے آگے پڑھنے کی باری آئی تو خاندان والوں کے مسئلے مسائل شروع ہو گئے۔ وہ ایک بہادر لڑکی تھی مگر خاندان والوں کی دھمکیا ں کبھی کبھی اس کا دل چیر دیتی تھی۔ لیکن شازیہ اپنے ماں باپ کے علاوہ کسی سے نہ ڈرتی تھی۔ وہ دن رات اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے محنت کرتی رہی۔شازیہ کے چچا اکرم نے اس کو دھمکی دی کہ اگر تم آگے پڑھی تو میں تمہیں جان سے مار دوں گا۔ لیکن وہ کسی سے نہ ڈری اور یہ بات کسی کوبتائے بغیر بلکہ ایک اچھی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اب شازیہ ایک کامیاب ڈاکٹر بن چکی ہے اور اس کا اپنا ایک ہسپتا ل ہے جس میں وہ مریضوں کا مفت علاج کرتی ہے۔ شازیہ کے گھر والوں نے اس کی شادی اس کے چچا اکرم کے بیٹے کے ساتھ کرنے کا ارادہ کیا تو شازیہ کو یہ بات یاد تھی کہ چچا اکرم نے اسے تعلیم حاصل کرنے کے لئے دھمکیاں دی تھیں اور رکاوٹ بننے کی کوشش کی تھی۔ شازیہ نے سوچا کہ اگر اس کی شادی اس کے چچا اکرم کےبیٹے کے ساتھ ہو ئی تو وہ اسے کبھی بھی خوش نہیں رہنے دے گا۔ اور نہ ہی اسے قوم کی خدمت کرنے دے گا۔ اس لئے شازیہ نے شادی سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں اس کے بیٹے کے ساتھ شادی نہیں کروں گی۔شازیہ نے کہا کہ یہ میری زندگی ہے میں اسے خود اپنی مرضی سے جینا چاہتی ہوں۔ یہ سب کچھ اس لڑکی شازیہ کی بہادری کی وجہ سے ہوا۔ اگر شازیہ کے پاس ہمت نہ ہوتی تو وہ آج ایک ڈاکڑ نہ بن پاتی اور نہ ہی اپنی خواہشات کو پورا کرسکتی۔ ہر لڑکی کو شازیہ کی طرح بہادر بننا چاہئیے اور ہمت نہیں ہارنی چاہئیے۔ اپنے حق کے لئے لڑنا چاہئے۔


ایڈیٹر نوٹ: یہ تحریر گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 360 ڈبلیو بی سے دہم جماعت کی طالبہ ثانیہ نے بھیجی ہے۔ اور اس میں شازیہ اور اکرم فرضی نام ہیں۔ ہم نے املا، گرائمر، اور تحریری قواعد و ضوابط کی پابندی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کرنے بعد شائع کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button